سرائیکی کے معروف شاعر، ادیب و دانشور ارشاد تونسوی خوبصورت انسان تھے: مقررین - Eye News Network

سرائیکی کے معروف شاعر، ادیب و دانشور ارشاد تونسوی خوبصورت انسان تھے: مقررین

0

اسلام آباد (ای این این ایس) سرائیکی کے معروف شاعر، ادیب و دانشور ارشاد تونسوی خوبصورت انسان تھے، وہ سرائیکی زبان و ادب میں ایک الگ پہچان اور مقام رکھتے تھے، ان کا انداز بیان بڑا اچھا ہوتا تھا کہ سننے والا ان کا دیوانہ ہو جاتا، وہ جس محفل میں ہوتے وہ یاد گار بن جاتی، انکی رحلت کے بعد سرائیکی دھرتی ایک عظیم دانشور، ادیب اور ایک اچھے شاعر سے محروم ہو گئی ہے، ان کا خلا کبھی پر نہیں ہو سکتا، انھوں نے ہمیشہ اپنی شاعری میں اپنی زبان اپنی دھرتی کی بات کی، وسیب کی محرومیوں اور بدجالیوں کو موضوع سخن بنایا۔
ان خیالات کا اظہار سرائیکی ادبی اکیڈمی کی طرف سے نامور سرائیکی شاعر و دانشور ارشاد تونسوی کی یاد میں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں تعزیتی ریفرنس (مکانی کٹھ) سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر غضنفر مہدی، دانشور و محقق حفیظ خان، دانشور و سینئر صحافی مظہر عارف، خادم حسین، اکادمی ادبیات پاکستان کے سابق چیئرمین ڈاکٹر قاسم بگھیو، نیشنل پریس کلب کے سابق صدر شکیل قرار، سیکرٹری نیشنل پریس کلب انور رضا، صدر سرائیکی ادبی اکیڈمی اور نائب صدر این پی سی ڈاکٹر سعدیہ کمال، ڈاکٹر ضیا بلوچ اور دیگر مقررین نے کہا کہ ارشاد تونسوی اس وقت سرائیکی سرئیکی کیا جب سرائیکی کا لفظ بولنا یا لکھنا ایک جرم سمجھا جاتا تھا، انہوں نے کہا کہ ارشاد تونسوی خوبصورت انسان تھے، زمانہ اچھے لوگوں کی ان کے جانے کے بعد کرتا ہے، وہ سرائیکی زبان و ادب میں ایک الگ پہچان اور مقام رکھتے تھے، ان کا انداز بیان بڑا اچھا ہوتا سننے والا ان کا دیوانہ ہو جاتا، وہ جس محفل میں ہوتے وہ یاد گار بن جاتی۔
یاد رہے کہ سرائیکی کے نام ور شاعر اور دانش ور ارشاد تونسوی منگل کے روزانتقال کر گئے تھے، ان کی عمر 75 برس تھی۔ ارشاد تونسوی 15اکتوبر 1946ء کو تونسہ شریف میں پیدا ہوئے۔ میٹرک ہائی سکول تونسہ سے کیا، ایف اے، بی اے گورنمنٹ کالج ڈیرہ غازی خان سے کئے، اور ایم اے تاریخ 1968ء میں پنجاب یونیورسٹی لاہور سے کیا۔ ایم اے کے بعد انہوں نے بطور ڈسٹرکٹ منیجر اوقاف میں ملازمت کا آغاز کیا اور مدت ملازمت پوری کر کے ریٹائر ہو گئے۔ ارشا دتونسوی ایک سچے، کھرے تخلیق کار تھے، ان کا شعری مجموعہ ’’ ندی ناں سنجوک“ سرائیکی ریسرچ سینٹر بہائوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان نے 2006ء میں شائع کیا تھا۔ ارشاد تونسوی کے اس شعری مجموعہ کو اکادمی ادبیات کی طرف سے ایوار ڈ بھی مل چکا ہے. ارشاد تونسوی کا شمار ان دانشوروں میں ہوتا ہے جنہوں نے خطے میں عوام کے حقوق اور شناخت کے لیے آواز بلند کی ۔ان کے پسماندگان میں بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں ۔ وہ اے پی پی سرائیکی سروس کی انچارج اور نائب صدر این پی سی ڈاکٹر سعدیہ کمال کے سسر بھی تھے تقریب میں دوسروں کے علاوہ ڈاکٹر فرحت عباس، ناظر محمود، ڈاکٹر ساجد خاکوانی، غلام رسول بلتی، بابر علی خان، راؤ خلیل، صدیق جان، حمید لنگرا، محمد حنیف صابر ملک، حبیب رضا جعفری، طارق حلیم، شفیق لغاری، عمید علی حجانہ، رانا ابرار خالد، صدف صدیق لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
تقریب میں تلاوت کلام پاک کی سعادت حکیم عبدالرحیم ہاشمی نے کی، نعت رسول مقبول وقار چوہان جبکہ سرائیکی کافی محمد مزمل عارض نے پیش کی، نظامت کے فرائض شاہد دھریجہ نے انجام دیئے. اس موقع پر مرحوم کی بلندی درجات اور مغفرت کےلیے دعا بھی کی گئی۔

About Author

Leave A Reply