مسیحی اور مسلمان میں ایثار کا جزبہ - Eye News Network

مسیحی اور مسلمان میں ایثار کا جزبہ

0

ملتاان (رپورٹ: مرینہ خان)ایف جی  اے چرچ گلشن کالونی ملتان میں معمول کے مطابق عبادت کئے جانے کے علاوہ اس دنیا سے کوچ کر جانے والوں کے لئے دعائیہ تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔لیکن آج ایک ایسی دعائیہ تقریب منعقد کی گئی ہے جو ایک منفرد مگر امن، بھائی چارے اور مذہبی ہم آہنگی کی بہترین مثال قرار دی جاسکی ہے۔
آج کی تقریب اگست میں بچھڑنے والے ایم ایمبروز ڈیوڈ کے لئے خصوصی طور پر منعقد کی گئی، جس میں مسیحی برادری نے شرکت تو کی ہے لیکن اس دعائیہ تقریب میں مسلمانوں کی ایک خاص تعداد بھی شریک ہے جن کیایمبروز ڈیوڈ کے بچھڑ جانے پر غم کے احساسات اپنے مسیحی بھائیوں سے کسی درجے کم نہیں۔
محمد اشفاق جو ایمبروز ڈیوڈ کے پڑوسی ہیں کا کہنا ہے کہ ہمارا آج چرچ میں آنے کا مقصد اپنے پیارے بزرگ، اور ساتھی کا ہم سے ایک حادثے میں بچھڑ جانا ہے، ایمبروز ڈیوڈ کی مغفرت کی دعا کرنے کے ساتھ ساتھ ہم سب آج اپنے ہیرو کو خراج عقیدت بھی پیش کرنے کے لئے جمع ہوئے ہیں۔
ایمبروز ڈیوڈ چودہ اگست 2019 کو اس دنیا سے کوچ کر گئے لیکن جاتے جاتے وہ بہادری کی ایک مثال بنے۔چودہ اگست کو ایمبروز ڈیوڈ کے پڑوس میں لائے گئے قربانی کے بیل نے ایک گھر میں اودھم مچا رکھا تھا جہاں اس وقت پانچ بچے اس بپھرے بیل سے بچنے کی کوشش میں چیخ و پکار کر رہے تھے۔

ایمبروز ڈیوڈ جو خود ستر برس کے تھے  اپنے گھر سے جڑی پڑوسی کے گھر کی چھت سے ہوتے ہوئے صحن میں بچوں کو بچانے کے لئے جا پہنچے۔انہوں نے پہلے گھر کا دروازہ کھولا تاکہ بچے وہاں سے بھاگ سکیں لیکن اسی تگ و دو میں وہ خود بیل کی ٹکر سے شدید زخمی ہوئے۔ایمبروز ڈیوڈ کے سر اور جسم پر چوٹیں آئیں، انہیں نشتر اسپتال منتقل تو کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔
تب سے ایمبروز ڈیوڈ مسیحی برادری کے ساتھ مسلمان محلے داروں کے لئے ایک ہیرو بن گئے۔علی حیدر کا کہنا ہے کہ ایمبروز ڈیوڈ کی قربانی ہمیشہ کے لئے ہمارے دلوں پر نقش رہے گی۔ انہوں نے بنا یہ سوچے کہ وہ جن بچوں کو بچا رہے ہیں وہ مسلمان ہیں اور جس گھر میں وہ داخل ہوئے وہ مسلمانوں کا ہے مگر ان کے آگے بس ایک خیال تھا کہ بچوں کی جان بچانی ہے۔قربانی کا یہ جذبہ آج کے دور میں ناپید ہو گیا۔مگر ایمبروز نے اپنی جان دے کر جو ہمیں سبق دیا ہے اس نے ہمارے محلے میں مذہبی روداری اور محبت کی ایک ایسی زنجیر بنائی ہے جو یقینا اب کبھی نہیں ٹوٹے گی۔

ایمبروز کے بڑے بیٹے یونس ڈیوڈ نے کہا کہ والد کے جانے کا دکھ اور تکلیف تو بہت ہے جس کا غم تو ساری زندگی رہے گا لیکن ان کی قربانی نے پورے محلے کو یکجا کر دیا ہے۔جو تھوڑا بہت مسلمان اور مسیحی برادری میں کبھی کبھار تناو آ جاتا تھا اب سب بدل گیا ہے۔والد کو گزرے چند ماہ ہو گئے ہیں لیکن ابھی تک مسلمان بھائیوں کی جانب سے ان کے برتاو میں کوئی تبدیلی نہیں بلکہ سب ہماری مدد کے لئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔یونس نے بتایا کہ یہ دعائیہ تقریب بھی مسلمان محلے داروں کے اصرار پر خصوصی طور پر رکھی گئی اس لئے یہاں پر تقریبا مسیحی اور مسلمان عددی لحاظ سے برابر شریک ہیں۔

About Author

Leave A Reply