بلدیاتی اداروں میں خواجہ سرا کی انٹری - Eye News Network

بلدیاتی اداروں میں خواجہ سرا کی انٹری

0

نوشہرو فیروز (لالاحسن/ای این این) میرے لیے یے خوشگوار لمحہ تھا کہ مجھے چیئرمین کے ساتھ والی کرسی پر بٹھایا گیا اور یے پہلی بار تھا کہ مجھے اپنے کونسلر ہونے کا احساس ہوا۔ ان خیالات کا اظہار حالیہ بلدیاتی انتخابات میں مٹھیانی ٹاؤن میں ٹرانس جینڈر کی نشست پر منتخب ہونے والی یحییٰ نے کیا۔ یحییٰ پہلے مرحلے میں ہونے بلدیاتی انتخابات کے بعد مخصوص نشست پر پی پی کے رکن کونسل ہیں۔ اس نے بتایا کہ وہ کونسلر بنی تاہم اس کی اہمیت کا احساس تب ہوا جب اسے پبلک پروگرام میں ٹاؤن چیئرمین کی نشست کے برابر بٹھایا گیا۔
اس حوالے سے جب ٹاؤن چیئرمین سکندر علی چانڈیو سے رابطہ کیا گیا تو اس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ جب ایک خواجہ سرا میرے ساتھ بیٹھا تو مجھے عجیب لگ رہا تھا تاہم میں نے فوراً محسوس کیا کہ اب یے لوگ ہمارا حصہ ہیں اور ان کے بھی حقوق برابر ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کو منتخب نمائندے کے طور قبول کرنے میں ہمارے سماج کو مزید وقت درکار ہے۔ سکندر علی کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ خواجہ سراؤں، خواتین اور اقلیتوں کے مسائل کو ترجیح دیں۔
یحییٰ نے کہا کہ وہ دعوتوں میں ناچ گانے کے لیے جاتے رہتے ہیں تو اب لوگ “بھئی آپ تو اب لیڈر بن گئے ہو، کونسلر منتخب ہو گئے، بڑے آدمی بن گئے” وغیرہ کہتے ہیں، ان میں سے کچھ تو طنزیہ کہتے ہیں کچھ مثبت انداز میں بات کرتے ہیں۔
کونسل کے اجلاس میں جانے اور بات چیت پر سوال کا جواب دیتے ہوئے یحییٰ کا کہنا تھا کہ اب تک ایک اجلاس میں بلایا گیا ہے اور کونسلر ساتھیوں خاص طور پر جو مخصوص نشستوں پر آئے ہیں، کا رویہ کافی مثبت ہے۔
جنرل کونسلر ایم بڈھل کا کہنا تھا کہ پی پی غریبوں کی جماعت ہے اس لیے ہم خواجہ سرا، خواتین اور نوجوانوں کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں۔خواجہ سراؤں کو کونسل میں نمائندگی دینا بہتر عمل ہے۔
دوسری جانب یحییٰ ک کہنا تھا کہ مٹھیانی اور گردونواح میں 25 سے زائد خواجہ سرا ہیں اور میری کوشش ہوگی کہ ان کے حقوق کا تحفظ کرسکوں اور کونسل میں ان کے لیے آواز بلند کرسکوں۔

About Author

Leave A Reply