وفاقی بجیٹ میں تنخواہ و پینشن نہ بڑھانے کا اعلان، دفاعی بجٹ بڑھانے سمیت احساس، بلین ٹریز، ہائوسنگ اسکیم کے لیے رقم مختص - Eye News Network

وفاقی بجیٹ میں تنخواہ و پینشن نہ بڑھانے کا اعلان، دفاعی بجٹ بڑھانے سمیت احساس، بلین ٹریز، ہائوسنگ اسکیم کے لیے رقم مختص

0

اسلام آباد (رپورٹ: رانا اظہر خان) وفاقی وزیر حماد اظہر نے جمع کے روز قومی اسمبلی میں 3437 ارب روپے خسارے کا بجٹ پیش کیا، جس میں انرجی ڈرنکس، سگریٹس، ڈبل کیبن گاڑیوں کے ٹیکس شرح میں اضافہ جبکہ حیرت انگیز طور پر تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے مالی سال 21-2020 بجٹ کا کل حجم 71 کھرب 37 ارب روپے بتایا، جس میں حکومتی آمدنی کا تخمینہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی جانب سے محصولات کی صورت میں 4963 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدنی کی مد میں 1610 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق قومی مالیاتی کمیشن کے تحت وفاق صوبوں کو 2874 ارب روپے کی ادائیگی کرے گا جبکہ آئندہ مالی سال کیلئے وفاق کی خالص آمدنی کا تخمینہ 3700 ارب روپے لگایا گیا ہے اور کل وفاقی اخراجات کا تخمینہ 7137 ارب روپے  لگایا گیا ہے۔
وفاقی وزیر حماد اظہر نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کے شعبے کیلئے 12 کھرب 89 ارب روپے رکھے گئے ہیں، حکومت ان مشکل حالات میں کفایت شعاری کے اصولوں پر کاربند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بجلی کا ترسیلی نظام بہتر بنانے کیلئے 80 ارب مختص کیے گئے ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلی کیلئے 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں تعلیمی امور اور خدمات کے لیے مجموعی طور پر 83.363 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے تعلیم کے شعبے میں وافر رقم رکھی گئی ہے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے مختص رقم کو 59 ارب روپے سے بڑھا کر 64 ارب روپے کردیا گیا ہے۔
صحت کے شعبے کے لیے وفاقی بجٹ میں مجموعی طور پر  25.494 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جن میں سے کورونا وائرس کے تناظر میں شعبہ صحت کے استعداد کار میں اضافے اور طبی آلات کی تیاری کیلئے 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
حکومت کی جانب سے نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کو 30 ارب روپے فراہم کیے گئے ہیں جبکہ اخوت فاؤنڈیشن کے تحت قرض حسنہ اسکیم کے ذریعے کم لاگت رہائشی مکانات کی تعمیر کیلئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
زراعت، خوراک، آبپاشی، جنگلات اور فشریز کے لیے مجموعی طور پر 13.696 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں زرعی شعبے کو ریلیف دینے اور ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
حکومت کی جانب سے مہنگائی کو 9.1 فیصد سے کم کرکے 6.5 فیصد پر لایا جائے گا، جبکہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 25 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا۔
احساس پروگرام کو 187 سے بڑھاکر 208 ارب کردیا گیا ہے۔
حماد اظہر نے بتایا کہ معیشت کی بہتری کے لیے کنسٹرکشن سیکٹر کو ریلیف دیا، لاک ڈاون کے برے اثرات کے ازالے کیلئے اسٹیٹ بینک نے بھی خصوصی ریلیف دیا، اسٹیٹ بینک نے انفرادی قرضوں کیلئے بینکوں کو 800 ارب روپے دیے، گزشتہ مال سال میں کوئی ضمنی گرانٹ نہیں دی گئی۔
حماد اظہر نے کہا کہ عوام کوریلیف پہنچانے کیلئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، کورونا اخراجات اور  مالیاتی اخراجات کو بیلنس رکھنابجٹ کی ترجیحات میں ہے، خصوصی علاقوں فاٹا اور گلگت بلتستان کیلئے خصوصی بجٹ رکھا گیا ہے، کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
آزادجموں کشمیرکیلئے 72 ارب، گلگت بلتستان کیلئے 32 ارب مختص کیے گئے ہیں، کے پی کے میں ضم اضلاع کیلئے 56 ارب، سندھ کیلئے 19 ارب، بلوچستان کیلئے 10 ارب کی خصوصی گرانٹ رکھی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بلین ٹری سونامی اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کو بجٹ میں تحفظ دیا گیا ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں نان ٹیکس ریونیو میں اضافے کی توقع ہے، احساس پروگرام کو 187 سے بڑھاکر 208 ارب کردیا گیا ہے، توانائی اور خوراک سمیت دیگر شعبوں میں سبسڈی کیلئے 180 ارب کی رقم مختص کی ہے۔

About Author

Leave A Reply