نوشھروفیرو (ای این این ایس) نوشھروفیرو کی عدالت نے پہلی بار سندھ چائلڈ میریجز ری اسٹرینٹ ایکٹ 2013 کے تحت مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ خیال رہے کہ سندھ کے دیہی علاقوں میں آگہی نہ ہونے کی وجہ سے کم عمری کی شادی کے خلاف موثر قانون ہونے کے باوجود 12 سے 15 سال کی بچیوں کی شادی کو جائز قرار دیدیا جاتا ہے، یہاں تک کہ پولیس اس قانون کے تحت کیس داخل کرنے کو تیار نہیں ہوتی۔
ذرائع کے مطابق درخواست گذار غلام سرور نے ایڈوکیٹ محمد حسن پٹھان کی معرفت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نوشھروفیرو جناب محبوب علی جواہری کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ ایک 47 سالہ پہلے سے شادی شدہ ملزم محمد اشرف نے ان کی بھانجی مسمات (ن) کو دھوکہ دیکر نکاح کر لیا ہے اور نکاح کے وقت لڑکی کی عمر 17 سال تھی، تاہم نکاح نامے میں اس کی عمر 20 سال لکھی گئی، جبکہ نکاح نامے میں مرد کے کالم بھی خالی چھوڑ دیے گئے۔
درخواست گذار کے وکیل نے آرزو راجا کیس سمیت سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں عدالت سے مقدمہ کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی، جس جناب محبوب علی جواہری نے مٹھیانی پولیس کے سٹیشن کے ایس ایچ او کو حکم دیا ہے کہ درخواست گزار کا بیان رکارڈ کیا جائے۔
واضح رہے کہ اس علاقے میں پہلے کم عمری کی شادی کے خلاف قانون کے تحت مقدمہ درج نہیں ہوا بلکہ دو کم عمر لڑکیاں مسمات طلعت اور ج سولنگی کو مبینہ شوہروں کے حوالے کردیا گیا جن کی عمریں 14 سال اور 16 سال تھی۔