ماحولیات کے تحفظ کے لئے توازن کی ضرورت ہے: مقررین کا ورکشاپ سے خطاب - Eye News Network

ماحولیات کے تحفظ کے لئے توازن کی ضرورت ہے: مقررین کا ورکشاپ سے خطاب

0

حیدرآباد(ای این این ایس) جغرافیہ و فلکیات کے ماہرین نے کہا ہے کہ ماحولیاتی معاملات کو حل کرنے کے لئے توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔بڑھتی ہوئی آلودگی زندگی کو زہر بنارہی ہے۔
جغرافیہ اور فلکیات تعلیم اور آگہی ایک روزہ ورکشاپ گورنمنٹ سچل سرمست کالج ہیرآباد، حیدرآباد میں منعقد ہوا، جس کا انعقاد خلائی تعلیم اور آگہی پروگرام (SEAP) نے پروفیسر ڈاکٹر سوجو میگھواڑ جامعہ سندھ جامشورو کے شعبہ جغرافیہ سے اور سچل سرمست کامرس کالج حیدرآباد سے پروفیسر منٹھار علی بروہی کے تعاون سے کیا۔
ورکشاپ کا انتظام SEAP کے ڈائریکٹر کریم تبسم منگریو نے کیا۔
ورکشاپ میں ماڈلز، نقشہ جات، دستاویزی فلمیں اور لیکچرز شامل تھے، جن میں آب و ہوا کی تبدیلی، آلودگی، گلوبل وارمنگ، اوزون پرت کی کمی، پودے لگانے، اور قدرتی وسائل کی دستیابی کے بارے میں نمائندگی کی گئی۔
حیدرآباد ریجن کے مختلف سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے 800 سے زیادہ طلباء اور 50 اساتذہ اس میں شریک تھے۔محکمہ جغرافیہ، جامعہ سندھ، جامشورو کے طلباء اور اساتذہ کو ماڈلز اور نقشہ جات کے ذریعے مقامی اور عالمی آب و ہوا، آلودگی، پانی کے مسائل کے بارے میں لیکچرز اور پریزنٹیشن دی گئیں۔
ایس ای اے پی کے چیف سرپرست ڈاکٹر سوجو میگھواڑ نے کہا کہ آب و ہوا میں بدلاؤ اور گلوبل وارمنگ نے ہماری پیاری زمین کے لئے خطرات پیدا کردیے ہیں، ہم سب کو ان بڑے مسائل سے آگاہ ہونا چاہئے۔ پودے لگانا ان مسائل پر قابو پانے کا بہترین حل ہے۔ انہوں نے ہاتھ اٹھاتے ہوئے حلف لیا کہ اس ورکشاپ کے بعد آپ درخت لگائیں گے اور دوسروں کو درخت لگانیں کے لیے قائل کرینگے۔
پروفیسر زیب النسا سموں نے کہا کہ آلودگی انسانی زندگی کے لئے ایک زہر ہے، اس سے جان بچانے کے لئے سب کو ایک سنجیدہ اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔
پروفیسر شائستہ خان نے کہا کہ دنیا کی صنعتیں انسانی زندگی کے لئے بہت خطرناک ہیں جو ماحولیاتی معاملات کو حل کرنے کے لئے توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر سید جوڑیل شاہ نے کہا کہ تمام طلباء کو زمین کے مسائل کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے۔
چیف آرگنائزر پروفیسر منٹھار بروہی نے کہا کہ ہم پانی کی شدید قلت کے ساتھ خطرے کی دنیا میں جی رہے ہیں۔

حیدرآباد ریجن کے پروفیسرز نے ورکشاپ میں شرکت کی جن میں پروفیسر زونا شیخ، پروفیسر عاصمہ کاکڑ، پروفیسر انوشا، پروفیسر نتاشہ، پروفیسر ماروی، پروفیسر قادر مگسی، پروفیسر رشید ملوکانی، پروفیسر نورالدین خاصخیلی، پروفیسر سید جڑیل شاہ، پروفیسر معشوق لاشاری، پروفیسر عطا کلہوڑو، پروفیسرغلام حسین کھوسو، پروفیسر شائق میمن، پروفیسر خرم بھٹی اور دیگر شامل تھے۔ طلباء میں رومانہ، حجاب، بشریٰ، انور، رمیش، کاشف، محسن اور دیگر نے بحث میں حصہ لیا۔

About Author

Leave A Reply