ایبٹ آباد(نمائندہ خصوصی/ ای این این ایس) جمعیت علماء اسلام سندھ کے جنرل سیکرٹری مولانا راشد خالد سومرو نےکہا ہے کہ سیاست بھی انبیاء کی میراث ہے علماء کرام کو مسجد، مصلی، سیاست ورثہ میں ملی ہے، علماء نے باقی زمہ داریاں تو سنبھالی لیکن سیاست وڈیروں، خوانین کے لئے چھوڑ دی۔ انقلاب کے لئے قیادت پر غیر متزلزل اعتماد کی ضرورت ہے، ملک میں نظریاتی سرحدوں کو خطرات لاحق ہیں ووٹ کی طاقت سے علماء کرام کو ہتھیار کی طرح اسمبلیوں میں پہنچانا ہوگا، ان خیالات کااظہار انہوں نے یہاں ایبٹ آباد میں علماء کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جے یو آئی خیبر پختونخوا کے امیر سینیٹر مولانا عطاء الرحمن، ضلعی امیر مولانا انیس الرحمٰن کے علاوہ جید علماء کرام اور کارکنان کثیر تعداد میں شریک تھے۔
مولانا راشد خالد سومرو کا کہنا تھا بنگلہ دیش میں علماء، حفاظ، مفتیان کی کثرت کے باوجود لبرل بنایا گیا اسی طرح ترکی جو خلافت عثمانیہ کا مرکز تھا کمال اتا ترک نے مساجد کو تالے لگوائے، نماز اور آزان پر پابندی لگائی۔ وڈیروں، خواتین نے تہذیب کو ہی بدل دیا تھا آج ملک میں جغرافیائی سرحدوں کے علاوہ نظریاتی سرحدوں پر حفاظت کی ضرورت ہے۔جمعیت اسلام علماء نے دین کی چوکیداری کی ہے۔
کرتار پور سکھوں کے لئے کھولی گئی لیکن مدینہ کی ریاست میں حج پانچ لاکھ کا اور سکھ ملک میں آزاد گھوم رہے ہیں۔ مولانا راشد خالد سومرو کو کہنا تھا ملک میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کی جارہی ہے، اسرائیل مردہ باد کو میڈیا کوریج نہیں دیتا اور اس کو تسلیم کرنے کی وضاحتیں دینے والوں کو براہ راست دیکھایا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ ملک میں مدارس کے نصاب کو بندوق رکھ کر تبدیل کرانے پر زور دیا جارہا ہے، مدارس کے نصاب کو تبدیل کرانے رکاوٹ صرف مولانا فضل الرحمن ہیں جس کی اسٹیبلشمنٹ برملا اظہار کر رہی ہے، اسمبلیوں میں ڈھائی سال میں ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر قانون سازی کی گئی جب تک جمعیت کا ایک کارکن بھی ذندہ ہے اغیار کا ایجنڈہ پورا نہیں ہو سکتا۔