سندھ کے مشیران و معاون خصوصی کی تقریری کے خلاف درخواست کی سماعت، حکم کی کاپی طلب - Eye News Network

سندھ کے مشیران و معاون خصوصی کی تقریری کے خلاف درخواست کی سماعت، حکم کی کاپی طلب

0

کراچی (ای این این ایس) سندھ ہائیکورٹ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیران اور معاون خصوصی کی تقریری کے خلاف درخواست کی سماعت منگل کے روز ہوئی۔
عدالت نے درخواست گزار سے مشیروں اور معاونین کی تقرریوں سے متعلق سندھ حکومت کے پرانے حکم نامے کی کاپی طلب کرلی۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے سندھ حکومت کے مشیروں اور معاونین خصوصی کی تقرری کو کالعدم قرار دیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں بھی کیس زیر سماعت ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے جو حکم جاری کیا تھا پہلے اس کو دیکھنا ہوگا۔
درخواست گزار محمود اختر نقوی نے بتایہ کہ سندھ حکومت کے مشیران، معاونین خصوصی اور کوآرڈینیٹر کابینہ کے اجلاس میں شرکت کرتے ہیں۔
معاونین اور مشیروں کی اجلاس میں شرکت آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے مشیروں کی تقرری کو آئین سے متصادم قرار دیا تھا۔
2018 میں سندھ کابینہ نے مرتضیٰ وہاب کو مختلف محکموں میں مشیر تعینات کیا ہے۔
اعجاز جکھرانی، نثار کھہڑو، وقار مہدی، راشد ربانی و دیگر بھی شامل ہیں۔
مشیران کی وجہ سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچ رہا ہے۔
سندھ کے مشیر اور معاون خصوصی منتخب نمائندوں کے اختیارات استعمال کر رہے ہیں۔
مشیران اور معاونین خصوصی وزراء کا پورٹ فولیو اور مراعات لے رہے ہیں۔ وزراء کا پورٹ فولیو صرف اور صرف عوامی نمائندوں کا حق ہے۔ مشیران اور معاونین خصوصی کی تقرریاں کالعدم قرار دی جائیں۔
مشیران اور معاونین خصوصی سے مراعات اور سرکاری گاڑیاں واپس لی جائیں۔ بیرسٹر مرضیٰ وہاب مشیر وزیر اعلیٰ برائے قانون درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔
سید اعجاز علی شاہ شیرازی وزارت محکمہ سوشل ویلفیئر، وقار مہدی، معاون خصوصی وزیر اعلیٰ حکومت سندھ وزارت CMITافیئرز بھی فریق ہیں۔ اشفاق میمن معاون خصوصی وزیراعلیٰ وزارت اہل افراد سے متعلق پروگرام بھی فریق ہیں۔ قاسم نوید، معاون، وزارت آبپاشی، نواب حسین وسان وزارت بے نظیر بھٹو ہائوسنگ اسکیم بھی فریق بنائے گئے۔
ڈاکٹر کھٹو مل‘ معاون خصوصی وزارت سپلائی و پرائس بیورو حکومت سندھ، مولا بخش موبیجو بھی فریق ہیں۔پیر نور اللہ، ریاض حسین شاہ، ویرجی کولہی، نسیمہ غلام حسین، بنگل مہر کی تقریری کو بھی چیلنج کیا گیا۔
بلڈر شہزاد میمن، حنا دستگیر و دیگر مشیران اور معاونین خصوصی کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

About Author

Leave A Reply