اسلام آباد(ای این این ایس/ م ڈ) وفاقی وزیرِ بحری امور علی زیدی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ ہفتہ کی صبح ایک دھماکا خیز ویڈیو ٹوئٹ کرنے جارہے ہیں۔
وفاقی وزیر علی زیدی نے عزیر بلوچ کے مبینہ ساتھی حبیب جان کی ویڈیو جاری کر دی جس میں حبیب جان مختلف انکشافات کرتے نظر آ رہے ہیں۔
حبیب جان کا اس ویڈیو میں کہنا ہے کہ 2012ء کے آپریشن کے بعد پیپلز پارٹی نے عزیربلوچ سےدوبارہ رابطہ کیا اور عزیر بلوچ کو راضی کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے 5 کروڑ روپے نقد دیئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ لیاری آپریشن کے بعد عزیر بلوچ دوبارہ پیپلز پارِٹی میں شامل ہوگئے، تو وہاں قائم علی شاہ بھی گئے، شرمیلا فاروقی اور فریال تالپور بھی گئیں۔
حبیب جان نے کہا کہ میرے دفتر پر حملہ ہوا، جس میں میرا بھائی شہید ہوا، بقول چوہدری اسلم، رحمٰن ملک تمام معاملات کا سرغنہ مجھے گردانتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک گروپ پورے کراچی میں آئی جی سندھ تک کے ٹرانسفر کرتا تھا، وزارتِ داخلہ رحمٰن ملک کی صورت میں ان کےدروازے پرکھڑی رہا کرتی تھی۔
حبیب جان نے کہا کہ زرداری صاحب کی خواہش تھی کہ ا ن کے منہ بولے بھائی لیاری سے الیکشن لڑیں، مظفر ٹپی آن ٹپکے جس سے جھگڑے کی بنیاد شروع ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ یارانے بڑے تھے ہمارے، زرداری بھی یاروں کے یار ہیں، اس میں کوئی شک نہیں، ٹپی صاحب ایک دن دندناتے ہوئے فیصل رضا عابدی اور چوہدری اسلم کے ساتھ 50 گاڑیوں کے اسکواڈ میں لیاری پہنچ گئے۔
حبیب جان نے مزید بتایا کہ اُس وقت کے ڈپٹی کمشنر کا فون آیا کہ یہ آپ نے کیا کیا؟ میں نے کہا کہ کراچی کے بلوچ متحد ہو رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت خطرے میں آئی تو عزیر بلوچ کے پیپلز پارٹی سے تعلقات ختم ہوگئے ۔