جیکب آباد (ای این این ایس) ٹھل کے شہریوں کو پینے کا صاف اور میٹھا پانی نہیں ملا، نوجوان ایکشن کمیٹی کی کال پر ہزاروں لوگ سڑکوں پر آ گئے۔
ضلع جیکب آباد کے تحصیل ٹھل کے باسیوں کو کئی دہائیوں سے پینے کے پانی کا مسئلا لاحق ہے، سندھ حکومت کی جانب سے آٹھ سال قبل 2012 میں شہر کے لیے ایک میگا اسکیم منظور ہوئی جس میں صاف اور میٹھے پانی کی فراہمی کے لیے 58 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔
نوجوان ایکشن کمیٹی کے ممبران کا کہنا تھا کہ کئی دہائیوں سے خراب پانی استعمال کر رہے ہیں کئی بیماریوں کا سامنا ہے، بچے بوڑھے اور جوان یکساں طور پر متاثر ہیں، تیس کروڑ روپے کی خطیر رقم موصول ہونے کے باوجود بھی پراجیکٹ بیس فیصد بھی مکمل نہیں ہوا، مٹیریئل بھی انتہائی کم کوالٹی کا استعمال کیا گیا ہے، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ہم حکومت سندھ، نیب اور سپریم کورٹ نوٹیس لیں اور ملوث کرداروں کو قانون کے تحت سزا دی جائے۔
نوجوان ایکشن کمیٹی کے ممبران حامد میر گولو، انیس الرحمٰن سومرو، مہتاب علی برڑو، فخر الزمان سومرو، صغریٰ لاشاری، روید علی کوسو، انعام اللہ برڑو، طارق علی پنہیار اور سلمان گھنجو نے کہا اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو ہم سی ایم ہاؤس کے سامنے مرتے دم تک دھرنا دیں گے۔