سکھر(ای این این ایس) شمالی سندھ کے ضلع گھوٹکی میں مندر میں توڑ پھوڑ کے الزام میں 50افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
گزشتہ روز گھوٹکی میں مبینہ طور پر توہین مذہب کے واقعے کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔ پولیس نے ایک طالب علم کے والد کی شکایت پر اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے اسکول پرنسپل نوتن کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
پولیس نے مبینہ ملزم کو حراست میں لے لیا۔
مقدمے کے اندراج کے بعد علاقےمیں احتجاج کیا گیا اور حالات خراب ہوگئے تھے، مذھںی گروہ نے ایک مندر پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی، جبکہ اسکول کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا یا تھا۔
پولیس کے مطابق ہنگامہ آرائی کے الزام میں 50 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ سرکارکی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔
دوسری جانب مندر پر حملے کے خلاف احتجاج کیا گیا، لوگوں کے مطابق مندر پر حملے کا کوئی جواز نہیں تھا لیکن ایک منصوبہ بندی کے تحت سندھ میں مندروں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
پولیس کے مطابق شہر میں اب حالات کنٹرول میں ہیں۔
خیال رہے کہ گھوٹکی میں ایک منظم گروہ بااثر شخصیات کی سرپرستی میں مندروں پر حملوں اور کم عمر ھندو لڑکیوں کی جبری شادیوں میں ملوث ہے۔