پاکستان سے سینکڑوں خالی گاڑیاں افغانستان چلی گئی - Eye News Network

پاکستان سے سینکڑوں خالی گاڑیاں افغانستان چلی گئی

0

ضلع خیبر(رپورٹ: سدھیر احمد آفریدی/ای این این)
پاکستان سے دو دنوں میں سینکڑوں خالی گاڑیاں افغانستان چلی گئی ہیں، دو ہزار سے زائد خالی کنٹینرز ایک ماہ سے نہیں آسکے، ٹرانزٹ کے معاملات پر منفی اثرات مرتب ہوئے،ایک گاڑی پر بیس ہزار یومیہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے، فریاد کرتے ہیں کوئی سنتا نہیں، کسٹم کلیئرنگ ایجنٹ گلاب شینواری کی دہائی۔
کئی دنوں سے طورخم بارڈر کے راستے تجارتی کاروباری سرگرمیوں میں نمایاں کمی آئی ہے طورخم کسٹم کلئیرنگ ایجنٹس کے رہنماء گلب شینواری نے میڈیا کو بتایا کہ ایک ماہ سے زیادہ عرصہ ہوا کہ دو ہزار سے زیادہ ٹرانزٹ کے خالی کنٹینرز افغان طورخم میں کھڑے ہیں جن پر فی کنٹینر پندرہ سے بیس ہزار روپے روزانہ کے حساب سے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے پاکستانی طورخم کسٹم حکام کے مطابق وہ براہ راست افغان کسٹم اور بارڈر حکام سے رابطہ تو نہیں کر سکتے تاہم متعلقہ حکام کے ذریعے پیغامات پہنچاتے ہیں، اس لئے خالی کنٹینرز کبھی کم کبھی زیادہ آتے ہیں جو کہ پریشان کن صورتحال ہے کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کے مطابق خالی کنٹینرز کے آنے کی رفتار اس لئے بھی کم ہوئی ہے کیونکہ وہاں سے آجکل فریش فروٹس کا موسم ہے اور افغان حکام زیادہ تر تازہ پھلوں کی گاڑیوں کو چھوڑتے ہیں یہی وجہ بھی ہے کہ خالی کنٹینرز کو چھوڑنے کا بہت کم موقع ملتا ہے اور نقصان تاجروں اور ایجنٹوں کو اٹھانا پڑتا ہے دوسری طرف پاکستان سے سیمنٹ لے جانے والی گاڑیوں کو فی ٹریپ کا کرایہ چالیس ہزار سے لیکر پچاس ہزار تک بنتا ہے یہی وجہ ہے کہ اب وہ سیمنٹ افغانستان لے جانے کے بجائے خالی جاتی ہیں جن میں اضافہ ہو رہا ہے تاکہ وہاں سے فریش فروٹس، ٹماٹر، کھیرا اور پیاز لوڈ کر کے فی ٹریپ میں کابل سے آسی ہزار اور لوگر سے لوڈ اٹھا کر نوے ہزار کرایہ بنائیں ایک ہفتے پہلے لوگر اور کابل سے فریش فروٹس اور سبزیوں پر کرایہ ایک لاکھ تیس بنتا تھا جس میں آجکل کمی واقع ہوئی ہے اور وہ کرایہ بھی آسی تک پہنچ چکا ہے گزشتہ دو دنوں میں پاکستان سے افغانستان جانے والے خالی ٹرکوں کی تعداد چار سو پچاسی ہے جس کی وجہ سے افغانستان سے درآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے ذرائع کے مطابق پاکستان سے برآمدات کی بنیادی وجہ افغانستان میں غیر یقینی صورتحال ہے وہاں بینکوں کا نظام بند ہے اور کاروباری لوگ سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں کسٹم ایجنٹس ذرائع کے مطابق برآمدات میں کمی اور خرابی کی ایک وجہ یہ ہے کہ طورخم کسٹم اپریزمنٹ کے ڈپٹی کلکٹر ہر گاڑی میں چھ بار جار(چیکنگ) مارتے ہیں حالانکہ این ایل سی کے سکینر سے باقاعدہ ہر گاڑی کو گزار دیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ برآمدات لے جانے والے ٹرکوں کا بہت زیادہ وقت خراب ہوتا ہے۔

About Author

Leave A Reply