لنڈی کوتل ہسپتال مسائل کا شکار، شہریوں کی جانب سے تجاویز پیش - Eye News Network

لنڈی کوتل ہسپتال مسائل کا شکار، شہریوں کی جانب سے تجاویز پیش

0

 خیبر(رپورٹ: سدھیراحمد آفریدی/ای این این) لنڈی کوتل پریس کلب میں میٹ دی پریس کے موقع پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے مسائل پر سیاسی قائدین نے کھل کر تنقید کی, حل کے لئے تجاویز بھی دیں, ایم ایس ڈاکٹر نیک داد آفریدی نے کیٹیگری اے اور دیگر اقدامات سے آگاہ کیا۔

ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال لنڈی کوتل کے مسائل اور حل کے سے متعلق لنڈی کوتل پریس کلب میں میٹ دی پریس میں لنڈی کوتل کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سید مقتدر شاہ آفریدی, شاہ حسین شینواری, عبدالرزاق شینواری اور اسرار شنواری و دیگر نے ہسپتال کے مسائل پر بات کرتے ہوئے ہسپتال کی ایمرجنسی, او ٹی اور لیبر روم میں مریضوں کو سہولیات فراہم نہ کرنے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ کیزیوالٹی یونٹ میں ابتدائی طبی امداد کی سہولت نہیں جبکہ حادثات آنے کی صورت میں مریضوں کو پشاور ریفر کیا جاتا ہے جو قابل افسوس ہے شاہ حسین شنواری نے ہسپتال کی کیجوالٹی میں ڈاکٹروں کی موجودگی اور بہتر علاج کروانے کا مطالبہ کیا اسرار شینواری نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میں غیر تربیت یافتہ لوگ انجکشن لگاتے ہیں جبکہ اسکے علاوہ وہ غیر قانونی رقم کی بھی ڈیمانڈ کرتے ہیں۔
سید مقتدر شاہ آفریدی نے ہسپتال میں گائنا کالوجسٹ کی عدم دستیابی اور ہسپتال میں گندگی اور پانی کی عدم فراہمی پر سوالات اٹھائیں اور کہا کہ رات کے وقت مریضوں کی حالت دیکھنے کے لئے کوئی ڈاکٹر وغیرہ نہیں ہوتے عبدالرزاق شینواری نے کہا کہ وفاقی وزیر نورالحق قادری وفاق اور صوبے میں اپنی حکومت کے ہوتے ہوئے بھی بے بس ہیں اور صحت و تعلیم کے اداروں کی بہتری کے لئے کچھ نہیں کر سکے اور کہا کہ وفاقی وزیر نورالحق قادری نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال لنڈی کوتل کیلئے کچھ نہیں کیا لنڈی کوتل ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر نیک داد آفریدی نے کہا کہ ہسپتال میں نئے ڈاکٹروں کی تعیناتی سے مسائل پر قابو پایا جائے گا انہوں نے کہا کہ لیبر روم میں 150 روپے فیس ہے اس سے زیادہ کسی کو کچھ نہیں دیا جائے تاہم اسکے علاوہ اضافی رقم کی ڈیمانڈ پر ایم ایس کو مطلع کریں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں ٹاؤٹس پر پابندی, اس کے لئے پولیس انتظامیہ کیساتھ مل کر کارروائی کی جائے گی۔
نیک داد آفریدی نے کہا کہ یکم جنوری 2020 کو ہسپتال میں صحت سہولت کارڈ شروع کیا تھا جس پر ایک ماہ میں 166 اپریشنز ہوئے اب تاحال جوائنٹ اکاؤنٹس نہ ہونے کی وجہ سے کام معطل ہوا انہوں نے حبیب بینک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بینک انتظامیہ ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے جس کی وجہ سے مجبوراً خیبر بینک سے رجوع کیا ہے اور اب دو ہفتوں میں دوبارہ صحت سہولت کارڈز پر سرجریوں کا آغاز ہوگا کرونا ویکسینیشن کی سہولت موجود ہے اب تک 6300 شہریوں کو ویکسینیشن کی جا چکی ہے جبکہ 387 ہیلتھ کئیر سٹاف کو ویکسین لگائی جا چکی ہیں ہسپتال میں فلیٹس تعمیر کے آخری مراحل میں ہیں دور دراز سے آنے والے ڈاکٹرز کو یہاں رہائش کی سہولت فراہم ہوگی جس سے مریضوں کو سہلوت ہوگی بجلی کا مسئلہ حل ہوا ہے میٹرز لگ چکے ہیں سٹاف پورا ہونے کے فوراً بعد بلڈبینک کو بھی فعال کیا جائے ڈاکٹر نیک داد آفریدی نے بتایا کہ آکسیجن سیلنڈررز کو 43 سے بڑھاکر 136 کر دیا ہے اور چالیس مذید ملینگے 20 سالوں سے قابض مافیا کی وجہ سے بھی معاملات خراب ہیں جن کو یہاں سے بھگا کر دم لینگے تاکہ ماہرین اور خدمت خلق کے جذبے سے سرشار ڈاکٹرز علاقے کے مریضوں کی بہتر خدمت کر سکے ڈاکٹر نیک داد آفریدی نے کہا کہ لنڈی کوتل ہسپتال کو لاکھوں روپے کی میڈیسن اور کروڑوں روپے کی مشینری مل چکی ہے بس اضافی سٹاف ملنے سے تمام مسائل حل ہونگے جو بہت جلد متوقع ہیں۔

About Author

Leave A Reply