ایبٹ آباد (رپورٹ: دلدار ستی) انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے تھانہ میر پور کی حدود میں تین سالہ مروہ کے قتل کا فیصلہ سنا تے ہوئے ملزمان کو دو دو مرتبہ سزائے موت دے دی۔ملزمان توصیف اور اور حسن نے تین سالہ بچی کو تاوان کیلئے اغوا کر کے قتل کیا تھا۔ مروہ بی بی دختر فیضان سکنہ جھنگی عمر تقریباً ساڑھے تین سال کی گمشدگی کی رپورٹ 30 دسمبر 2016کو اس کے دادا اسلم خان نے تھانہ میرپور میں کی تھی۔
اسلم خان کو موبائل پر ایک کال وصول ہوئی جس میں ایک نامعلوم کالر نے پانچ لاکھ تاوان کا مطالبہ کیا جس پر اسلم خان نے فوراً پولیس کو اطلاع دی جس کی نسبت ڈی ایس پی طاہر اقبال اور ایس ایچ او طاہر سلیم نے اس چیلینج کو قبول کرتے ہوئے اپنی کاروائی کا آغاز کیا۔
نامعلوم کالر نے اسلم خان کو فرنٹیئر میڈیکل کالج کے پاس رقم لانے کو کہا لیکن اسلم خان اور پولیس کی خفیہ ٹیم کے وہاں کافی دیر انتظار پر وہ شخص وہاں پر نہ آیا اور بعد از مختلف مقامات بتاتا رہا اور پھر نمبر بند کر دیا۔
ڈی ایس پی طاہر اقبال اور ایس ایچ او طاہر سلیم نے تمام ذرائع استعمال کرتے ہوئے نمبر کی لوکیشن ٹریس کی جو جھنگی سیداں پائی گئی۔
پولیس ٹیم نے جھنگی میں مختلف مقامات پر چھاپہ زنیاں کی اور نامعلوم کالر کو ٹریس کر لیا جس نے اپنا نام توصیف احمد ولد صاحب خان سکنہ جھنگی بتلایا اسی دوران اس کالر کو اسی کے موبائل پر حسن نامی لڑکے کی کال آئی معلومات پر اس لڑکے کو بھی قابو کیا گیا۔
ملزمان نے انکشاف کیا کے مروہ کی نعش ان کے چھت پے پڑی ہے۔
چھت پر پولیس کو لکڑیوں کے نیچے سے ایک بیگ ملا جس میں معصوم مروہ کی نعش پڑی ملی جسے پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا، ملزمان کو باضابطہ گرفتار کر کے ان کے قبضہ سے استعمال ہونے والے موبائل فون برآمد کیے جن ہر قتل، اغواہ اور دہشتگردی کے تحت مقدمات قائم کرنے کے لئے مراسلہ سی ٹی ڈی ہزارہ رینج بھجوایا گیا، جہاں کیس کی متعد د پیشیشیوں کے بعد انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے دو ملزمان کو دودوبار سزائے موت سنائی۔
مجرمان حسن اور توصیف مقتولہ بچی کے قریبی رشتہ دار ہیں۔