ملتان کی جیل، ہم آہنگی کی اعلیٰ مثال - Eye News Network

ملتان  کی جیل، ہم آہنگی کی اعلیٰ مثال

0

ملتان (رپورٹ: شیزہ کوثر) ملتان کی سنٹرل جیل میں تقریبا 22سو کے قریب مختلف نوعیت کے قیدی موجود ہیں۔ ان قیدیوں میں 100 کے قریب مسیحی بھی موجود ہیں جبکہ درجن بھر کی تعداد میں ہندو قیدی بھی اس جیل میں گزشتہ کچھ سال سے موجود ہیں۔سنٹرل جیل میں گزشتہ کچھ سالوں سے مذہب کی بنیاد پر قیدیوں کے مابین لڑائی جھگڑے جیسے معاملات دیکھنے میں آرہے تھے جن میں ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے،ایک دوسرے کا گلاس استعمال کرنے،اور ایک دوسرے کی عبادت گاہ والے کمرے میں غلطی سے چلے جانے  جیسی صورتحال کا سامنا تھا ۔

اس تمام تر معاملہ کی درستگی کے حوالے سے سابقہ ڈی آئی جی ساوتھ جیل خانہ جات شوکت فیروز سمیت چند سماجی شخصیات نے اس صورتحال کو بہتر کرنے کیلیے خصوصی طور پر بیڑا اٹھایا اور جیل کے اندر موجود تمام اسیران کو پہلے مرحلے میں دو ماہ کے دوران عدم برداشت کے عنوان پر سائیکلوجسٹ،علماء اور مسیحی برادرای کے نمائندگان کے لیکچرز کا انعقاد کیا گیا جس میں انہوں نے اس بات پر زور ڈالا کے آج اگر اس جیل میں آپ تمام لوگ اسیران ہیں تو اسکی سب سے بڑی وجہ بھی عدم برداشت ہی ہے جبکہ علماء نے اس تمام تر صورتحال میں غیر مسلموں کے حقوق کے عنوان سے  قیدیوں کی مسلسل دو ماہ 5لیکچرز کے ذریعے ذہن سازی کی جس کی وجہ سے انکے درمیان حائل دوری کچھ کم ہونے لگی۔اس تمام تر خوشگوار تبدیلی کے بعد سنٹرل جیل کےمین میس ہال میں مسیحی اور ہندو قیدی، جو پہلے اس ہال میں داخل ہونے سے گھبراتے تھے،  اب  باقی قیدیوں کے ساتھ مل کر کھانا کھانے لگے۔ اب تمام مذاہب کے قیدی اس میس  میں ایک ساتھ داخل ہوکر بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں۔

ان تمام اقدامات نے جیل کے ماحول میں ہم آہنگی کی جو بہترین مثال قائم کی وہ آنے والی کرسمس کی تقریب میں  بھی بھرپور انداز میں دیکھنے میں آئی جب  مسلمان قیدیوں نے مسیحی برادری کے قیدیوں کو مبارکباد دی ۔ اس موقع پر مسیحی برداری نے بے حد خوشگوار انداز میں جیل کے مین ہال میں اپنے مذہبی گیت بھی گائے۔ تقریب میں جیل عملہ سمیت دوست احباب مسلمان قیدی بھی شریک ہوئے اور اس روز کسی قسم کا کوئی بھی تصادم دیکھنے میں  نہیں آیا ۔اس تمام تر صورتحال کو خصوصی کاوش کے ساتھ جیل انتظامیہ اور سماجی کارکنان اب بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس تمام تر صورتحال کی سب سے بڑی کامیابی اس وقت دیکھنے میں آئی جب جیل میں کھانے کی تیاری میں حصہ لینے والے قیدیوں میں گلزار مسیح کو شامل کیا گیا جس پر چند ایک مسلمان قیدیوں نے اعتراض تو کیا لیکن بعد میں انکو بھی اپنے ہی مسلمان قیدیوں نے سمجھا کر گلزار کو اپنے ساتھ کام میں شامل بھی کرلیا  ۔

 یہ مسلسل معاشرتی لیکچرز ہی تھے جن سے قیدیوں کی ذہن سازی کی گئی اور اب ملتان سنٹرل جیل کی صورتحال کئی درجے بہتر اور پرسکون رہتی ہے۔جیل انتظامیہ اب بھی تہواروں کے موقع پر ہم آہنگی کا پرچار کرنےوالے علماء اور سماجی کارکنان کو بلاتی ہے۔ اور ایسے لیکچرز کا بھی خصوصی طور پر انعقاد کرتی ہے جن کا مقصد معاشرتی ذمہ داریوں اور انسانیت کی فلاح ہوتا ہے۔

About Author

Leave A Reply